Skip to main content

As the elections approached, politicians set up their own thieves' stalls and started selling their number two thieves by the names of Usama Hamza, Asad Zaman Cheema and Khalid Bashir.

گوجرہ : الیکشن قریب آتے ہی سیاستدانوں نے اپنے اپنے چورن کے سٹال سجا لیے اور اسامہ حمزہ ، اسد زمان چیمہ اور خالد بشیر کا نام لےکر اپنا اپنا دو نمبر چورن فروخت کرنا شروع کردیا
آپ لوگوں کے علم میں اضافہ کرتا چلو کہ عموما لاری اڈوں میں نیم حکیم اپنی دوائی بیچنے کےلئے مجمع لگاتے ہیں کہ ہمارے پاس ٹائمنگ کو بہتر کرنے مردوں کی بےشمار جنسی بیماریوں کا علاج ہے تو ہمارے لوگ جنسی غلام ہیں مجمعے میں کئی سو موجود ہوتے ہیں لیکن بعد میں دوائی صرف ایک دو ہی خریدتے ہیں باقی سب مزہ لینے والے ہی ہوتےہیں اسی طرح ابھی آپ نے جو مجمع لگا رکھا ہے اس میں لوگ تو آپکو نظر آرہے ہیں لیکن ادھرلوگ جنسی غلام تھے ادھر لوگ ذہنی غلام ہیں باقی اس مجمعے کا پتا الیکشن پر لگ جائے گا کہ کون کتنے پانی میں ہیں اگر اسامہ صاحب کا نام لےکر اپکا چورن بک رہا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں آپ کے رزق کو ٹانگ مارنے والے ایک چورن ہمیشہ سے گوجرہ کی معصوم عوام کو بیجا گیا ہے کہ گوجرہ میں حمزہ صاحب کے دور میں کوئی ترقی یا کام نہیں ہوا۔ اور حمزہ صاحب نے سینیٹر ہوتے ہوئے حلقے کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔ کیا وڑائچ برادران سے پوچھا جائے کہ سینیٹر پارلیمان میں کسی حلقے کا نمائندہ ہوتا ہے یا فیڈریشن کی علامت اور آیا سینیٹر کو فنڈز بھی ملتے ہیں۔ کیا کبھی رضا ربانی، مشاہد اللہ خان، مشاہد حسین کو حلقے میں کام کرواتے اور فنڈز لگواتے دیکھا ہے؟ جعلی ڈگریوں پر نااہل ہونے والے اور الیکشن لڑنے والے جعل سازوں نے ہمیشہ اس شہر کو چونہ لگانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ہے۔ جناب حمزہ کے وقت کم از کم ان کے اقتدار کی طرح کبھی کوئی سڑک اس طرح کی خستہ حالی کا شکار نہیں ہوئی۔ اور آج جس رفتار سے سڑکیں ٹوٹتی ہیں ایسا ان کے دور میں کم از کم نہ ہوا۔ ایشین ڈویلپمنٹ بنک (ADB) سے گوجرہ کے لیے فنڈز لینے والا رہنما ایم حمزہ ہی تھا۔ پیرمحل کی جگہ گوجرہ کو تحصیل کا درجہ دلوانے والا حمزہ ہی تھا۔ حمزہ صاحب کے دور میں بد امنی، بدمعاشی اور کلاشنکوف کلچر نہ تھا۔ گوجرہ کو ایک سیاسی شناخت حاصل تھی۔ کئی دیہی علاقوں میں بجلی لانے والا حمزہ ہی تھا۔وفاق سے لڑ کر گوجرہ-کھیوڑہ ڈریننگ سکیم لانے ولا حمزہ ہی تھا جس نے ہزاروں ایکڑ زمین کو سیم و تھور سے بچایا۔ آج کے گوجرہ کے ڈرینج کا نظام حمزہ کے دور کا ہے۔ حمزہ صاحب نے ہاں کبھی کوئی ناجائز کام نہ کراویا۔ تحصیل گوجرہ میں رشوت ستانی باقی علاقوں کی نسبت نہ ہونے کے برابر تھی۔ گوجرہ کا سیاسی طور پر بھی اور علاقائی اور کھیلوں کی دنیا میں بھی ایک نام تھا۔ اب وڑائچ برادران خود بتا دیں انہوں نے اس شہر کے ساتھ کیا کیا ہے۔ میرے شہر کو نوچ نوچ کھایا ہے۔ جعلی ڈگری والے جعل ساز پینتھرے بدل کر آتے ہیں۔ ان کی فیملی کا گوجرہ پر ایک مافیا کی طرح راج ہے۔ گوجرہ کی معصوم عوام کو اپنے اختلافات دکھا کر بیووقوف بناتے ہیں اور الیکشن میں حمزہ گروپ کے خلاف ایک ہوتے ہیں۔ گوجرہ والو جھوٹوں اور جعل سازوں کو پہچانو تحریر گزار : "محمد لقمان مانی پوریا" Muhammad Luqman Manipuria

Comments

Post a Comment

Thanks Dear ,

Popular posts from this blog

How did I get interested in journalism and who were my idols?

آج کی تحریر کا عنوان : صحافت میں میرا شوق یہ بات ہے 2015 کی جب میری فرینڈ لسٹ میں "سلطان سدھو" نامی شخص کی آئی ڈی آئی اس آئی ڈی پر عموماً ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی خبریں شائع ہوتی تھی چھوٹی سی چھوٹی اور بڑی سے بڑی خبر مجھے اس آئی ڈی سے پڑھنے کا موقع ملتا اور معلومات حاصل ہوتی اس آئی ڈی کو میں دن میں کئی کئی بار اوپن کرکے خبریں پڑھتا رہتا تھا ان دنوں سوشل میڈیا پر کوئی عروج بھی نہ تھا اور نہ ہی کسی کو سوشل میڈیا کے بارے میں اتنی معلومات تھی لوگ صرف اپنی تصاویر شئیر کرنے کےلئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے تھے پھر آہستہ آہستہ میری دلچسپی خبروں میں بڑھنا شروع ہوگئی پھر کچھ مہینوں بعد سلطان سدھو بھائی کا ایک فیس بک پیج "ٹوبہ ٹیک سنگھ بائی سلطان سدھو" سامنے آیا جو فیس بک پر 2 لاکھ فالورز کے ساتھ آج بھی موجود ہے میں اس پیج سے خبریں پڑھتا پڑھتا خبروں کو کاپی کرکے اپنی آئی ڈی پر شئیر کرنے لگ پڑا اس پیج پر روزانہ کی بنیاد پر گوجرہ کی تین سے چار خبریں شئیر ہوتی تو میں فوری وہاں سے کاپی کرکے پیسٹ کر دیتا کسی کو کوئی معلومات چاہیے ہوتی تو وہ یہی بولتا کہ لقمان کو پتا

گوجرہ میں سب سے بڑا خطرہ پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی سے ہوگا

شہر گوجرہ کی سیاست کا احوال جنرل الیکشن کی آمد آمد ہے تمام سیاسی جماعتوں نے کمر کس کے بھر پور کمپین شروع کردی ہے پنجاب میں اصل مقابلہ پاکستان تحریک انصاف اور ن لیگ کے اتحادی پی ڈی ایم نامی مکس اچار کے مابین ہوگا باقی حلقوں کی طرح شہر گوجرہ میں بھی پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کے لیے سیاستدانوں میں زبردست قسم کی رسہ کشی جاری ہے پی پی 118 اور این اے 105 کی صورت حال بالکل واضح ہے اور یہاں سے این اے 105 سے اسامہ حمزہ صاحب مضبوط امیدوار ہیں اور پی پی 118 سے اسد زمان چیمہ اسامہ حمزہ کے مضبوط ونگ ہیں اس طرح پی پی 118 سے اسامہ حمزہ اور اسد زمان چیمہ باآسانی جیت جائیں گے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کا گراف آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور پاکستان تحریک انصاف دنیا کی چھٹی بڑی پارٹی ابھر کے سامنے آئی ہے ۔ اب بات کرتے ہیں پی پی 119 سے جہاں سے سابقہ ٹکٹ ہولڈر خالد بشیر ،احسن احسان گجر اور میاں طارق صاحب ٹکٹ کی دوڑ میں شامل ہیں اگر پی پی 119 میں سے ان تینوں میں سے ایسا مضبوط امیدوار سامنے لایا جاتا جس کا ووٹ بینک تگڑا ہے تو پی پی 119 کیساتھ ساتھ این اے 105 کی سیٹ