Skip to main content

گوجرہ میں سب سے بڑا خطرہ پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی سے ہوگا

شہر گوجرہ کی سیاست کا احوال جنرل الیکشن کی آمد آمد ہے تمام سیاسی جماعتوں نے کمر کس کے بھر پور کمپین شروع کردی ہے پنجاب میں اصل مقابلہ پاکستان تحریک انصاف اور ن لیگ کے اتحادی پی ڈی ایم نامی مکس اچار کے مابین ہوگا باقی حلقوں کی طرح شہر گوجرہ میں بھی پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کے لیے سیاستدانوں میں زبردست قسم کی رسہ کشی جاری ہے پی پی 118 اور این اے 105 کی صورت حال بالکل واضح ہے اور یہاں سے این اے 105 سے اسامہ حمزہ صاحب مضبوط امیدوار ہیں اور پی پی 118 سے اسد زمان چیمہ اسامہ حمزہ کے مضبوط ونگ ہیں اس طرح پی پی 118 سے اسامہ حمزہ اور اسد زمان چیمہ باآسانی جیت جائیں گے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کا گراف آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور پاکستان تحریک انصاف دنیا کی چھٹی بڑی پارٹی ابھر کے سامنے آئی ہے ۔ اب بات کرتے ہیں پی پی 119 سے جہاں سے سابقہ ٹکٹ ہولڈر خالد بشیر ،احسن احسان گجر اور میاں طارق صاحب ٹکٹ کی دوڑ میں شامل ہیں
اگر پی پی 119 میں سے ان تینوں میں سے ایسا مضبوط امیدوار سامنے لایا جاتا جس کا ووٹ بینک تگڑا ہے تو پی پی 119 کیساتھ ساتھ این اے 105 کی سیٹ کیساتھ ساتھ پی پی 119 کی سیٹ بھی باآسانی جیتی جائے گی ۔ لیکن شہر گوجرہ میں سب سے بڑا خطرہ پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی سے ہوگا کیونکہ ایک امیدوار کو ٹکٹ ملتا ہے دوسرا برداشت نہیں کرے گا جس کا فائدہ سیاسی مخالفین اٹھا سکتے ہیں۔ اسوقت سب سے تشویش ناک صورت یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بلند گراف کو دیکھتے ہوئے چند ایسے سیاستدان بھی میدان میں آچکے ہیں جن کا ماضی قریب میں کپتان اور تحریک انصاف کے نظریہ سے دور دور تک کا تعلق نہیں ہے یہ صرف فصلی بٹیرے ،پیرا شوٹر اور موقع کی تاک میں بیٹھے سیاستدان ہیں جو کی بقا صرف تحریک انصاف کا ٹکٹ لیکر اپنی ساکھ بحال کرنا ہے لیکن الیکشن کبھی جیت نہیں پائیں گے ۔ جبکہ اس کے برعکس اسامہ حمزہ ،اسد چیمہ اپنا زاتی ووٹ بینک کیساتھ ساتھ جب پی ٹی آئی کا ووٹ حاصل کریں گے تو بھاری مارجن سے جیت سکتے ہیں لیکن سب سے پہلے انہیں پی پی 119 سے اپنے ساتھ امیدوار کو سامنے لانا ہوگا اور الیکشن کی تیاری ابھی سے کرنا ہوگی ۔ آخر میں ایک بات واضح کردوں اگر اسامہ حمزہ گروپ کو ٹکٹ نہیں ملتا تو ن لیگ کو ایڈوانس جیت مبارک ہو لیکن میرے خیال میں پاکستان تحریک انصاف کے اعلی عہدیداران اس طرح کا رسک نہیں لیں گے کیونکہ اسامہ حمزہ 2013 میں 63000 ہزار ووٹ اور 2018 میں 87000 ووٹ لے چکے ہیں اس طرح ان کے رائٹ لفٹ ونگز بھی اچھا ووٹ بینک رکھتے ہیں اس لیے میرے خیال میں ٹکٹ بھی اسامہ حمزہ پینل کو ملے گا اور یہ گروپ باآسانی شہر گوجرہ کا معرکہ سر کرلیں گے کیونکہ پی ٹی آئی کا گراف آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ نوٹ (ایسے عناصر جن ( ریاض فتیانہ و ڈاکٹر وحید اکبر) کو پی ٹی آئی کی جیت سے کوئی غرض نہیں ہے اور وہ صرف اپنی زاتی پسند و ناپسند کی خاطر اپنے من پسند پیرا شوٹر کو گوجرہ کی سیاست پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ان کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا اور ہر پلیٹ فارم سے ان کی سازشوں کو بے نقاب بنا دیں گے انشااللہ کیونکہ ہمیں ہر حال میں جیتنا ہے ) #عبدالرزاق

Comments

Popular posts from this blog

As the elections approached, politicians set up their own thieves' stalls and started selling their number two thieves by the names of Usama Hamza, Asad Zaman Cheema and Khalid Bashir.

گوجرہ : الیکشن قریب آتے ہی سیاستدانوں نے اپنے اپنے چورن کے سٹال سجا لیے اور اسامہ حمزہ ، اسد زمان چیمہ اور خالد بشیر کا نام لےکر اپنا اپنا دو نمبر چورن فروخت کرنا شروع کردیا آپ لوگوں کے علم میں اضافہ کرتا چلو کہ عموما لاری اڈوں میں نیم حکیم اپنی دوائی بیچنے کےلئے مجمع لگاتے ہیں کہ ہمارے پاس ٹائمنگ کو بہتر کرنے مردوں کی بےشمار جنسی بیماریوں کا علاج ہے تو ہمارے لوگ جنسی غلام ہیں مجمعے میں کئی سو موجود ہوتے ہیں لیکن بعد میں دوائی صرف ایک دو ہی خریدتے ہیں باقی سب مزہ لینے والے ہی ہوتےہیں اسی طرح ابھی آپ نے جو مجمع لگا رکھا ہے اس میں لوگ تو آپکو نظر آرہے ہیں لیکن ادھرلوگ جنسی غلام تھے ادھر لوگ ذہنی غلام ہیں باقی اس مجمعے کا پتا الیکشن پر لگ جائے گا کہ کون کتنے پانی میں ہیں اگر اسامہ صاحب کا نام لےکر اپکا چورن بک رہا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں آپ کے رزق کو ٹانگ مارنے والے ایک چورن ہمیشہ سے گوجرہ کی معصوم عوام کو بیجا گیا ہے کہ گوجرہ میں حمزہ صاحب کے دور میں کوئی ترقی یا کام نہیں ہوا۔ اور حمزہ صاحب نے سینیٹر ہوتے ہوئے حلقے کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔ کیا وڑائچ برادران سے پوچھا جائے کہ

How did I get interested in journalism and who were my idols?

آج کی تحریر کا عنوان : صحافت میں میرا شوق یہ بات ہے 2015 کی جب میری فرینڈ لسٹ میں "سلطان سدھو" نامی شخص کی آئی ڈی آئی اس آئی ڈی پر عموماً ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی خبریں شائع ہوتی تھی چھوٹی سی چھوٹی اور بڑی سے بڑی خبر مجھے اس آئی ڈی سے پڑھنے کا موقع ملتا اور معلومات حاصل ہوتی اس آئی ڈی کو میں دن میں کئی کئی بار اوپن کرکے خبریں پڑھتا رہتا تھا ان دنوں سوشل میڈیا پر کوئی عروج بھی نہ تھا اور نہ ہی کسی کو سوشل میڈیا کے بارے میں اتنی معلومات تھی لوگ صرف اپنی تصاویر شئیر کرنے کےلئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے تھے پھر آہستہ آہستہ میری دلچسپی خبروں میں بڑھنا شروع ہوگئی پھر کچھ مہینوں بعد سلطان سدھو بھائی کا ایک فیس بک پیج "ٹوبہ ٹیک سنگھ بائی سلطان سدھو" سامنے آیا جو فیس بک پر 2 لاکھ فالورز کے ساتھ آج بھی موجود ہے میں اس پیج سے خبریں پڑھتا پڑھتا خبروں کو کاپی کرکے اپنی آئی ڈی پر شئیر کرنے لگ پڑا اس پیج پر روزانہ کی بنیاد پر گوجرہ کی تین سے چار خبریں شئیر ہوتی تو میں فوری وہاں سے کاپی کرکے پیسٹ کر دیتا کسی کو کوئی معلومات چاہیے ہوتی تو وہ یہی بولتا کہ لقمان کو پتا