Skip to main content

How did I get interested in journalism and who were my idols?

آج کی تحریر کا عنوان : صحافت میں میرا شوق یہ بات ہے 2015 کی جب میری فرینڈ لسٹ میں "سلطان سدھو" نامی شخص کی آئی ڈی آئی اس آئی ڈی پر عموماً ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی خبریں شائع ہوتی تھی چھوٹی سی چھوٹی اور بڑی سے بڑی خبر مجھے اس آئی ڈی سے پڑھنے کا موقع ملتا اور معلومات حاصل ہوتی اس آئی ڈی کو میں دن میں کئی کئی بار اوپن کرکے خبریں پڑھتا رہتا تھا ان دنوں سوشل میڈیا پر کوئی عروج بھی نہ تھا اور نہ ہی کسی کو سوشل میڈیا کے بارے میں اتنی معلومات تھی لوگ صرف اپنی تصاویر شئیر کرنے کےلئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے تھے پھر آہستہ آہستہ میری دلچسپی خبروں میں بڑھنا شروع ہوگئی پھر کچھ مہینوں بعد سلطان سدھو بھائی کا ایک فیس بک پیج "ٹوبہ ٹیک سنگھ بائی سلطان سدھو" سامنے آیا جو فیس بک پر 2 لاکھ فالورز کے ساتھ آج بھی موجود ہے میں اس پیج سے خبریں پڑھتا پڑھتا خبروں کو کاپی کرکے اپنی آئی ڈی پر شئیر کرنے لگ پڑا اس پیج پر روزانہ کی بنیاد پر گوجرہ کی تین سے چار خبریں شئیر ہوتی تو میں فوری وہاں سے کاپی کرکے پیسٹ کر دیتا کسی کو کوئی معلومات چاہیے ہوتی تو وہ یہی بولتا کہ لقمان کو پتا ہوگا اس سے مجھے موٹیویشن ملتی کہ لوگ میری آئی ڈی پر خبریں پڑھتے ہیں میری دلچسپی دن بہ دن بڑھتی گئی پھر ایک دن میں اکیلا بیٹھا سوچ رہا تھا کہ اپنا ایک فیس بک پیج بناؤ لیکن کوئی نام نہیں مل رہا تھا کہ پیج کا نام سے بناؤ سلطان سدھو بھائی کا پیج ہی وزٹ کرتا تھا جس کا نام بھی مجھے بہت پسند تھا "ٹوبہ ٹیک سنگھ نیوز بائی سلطان سدھو" جس میں ٹوبہ ٹیک سنگھ کا نام بھی آجاتا تھا اور سلطان سدھو بھی ساتھ آجاتا تھا بار بار ایک ہی خیال آتا کہ کچھ ایسا منفرد سا نام ہو جس میں میرا نام بھی ہو اور میرے شہر کا نام بھی ہو تو پھر "لقمان گوجرہ نیوز" نام کی آمد ہوئی پھر میں نے 2015 میں اپنے پیج کا نام "لقمان گوجرہ نیوز" رکھا اللہ تعالٰی کا نام لے کر شروع کیا خبریں شئیر کرنا شروع کی بہت کچھ سیکھا سلطان سدھو بھائی اپنا سفر 0 سے شروع کیا تھا آج الحمداللہ 1 لاکھ 30 ہزار فالورز ہیں پیج پر اس وقت بھی سلطان سدھو بھائی میرے آئیڈیل تھے اور آج بھی ہیں سلطان سدھو بھائی سے ملاقات کرنا اور تصویر لینا میری زندگی کی ایک خواہش تھی جو الحمداللہ پوری ہوگ ئی
2015 سے لےکر 2022 تک میری صرف ایک ہی ملاقات ہوئی لیکن اس ملاقات کے موقع پر مجھے بہت خوشی ہوئی جس شخص سے اتنا کچھ سیکھا ہو اور اسی کے ساتھ آپ کی ملاقات ہو اس سے بڑھ کر اور کیا خوشی ہوسکتی ہے مجھے صحافت کا شوق سلطان سدھو بھائی کی خبریں پڑھ پڑھ کے پڑا اللہ پاک سلطان سدھو بھائی دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے آمین "محمد لقمان مانی پوریا"

Comments

Popular posts from this blog

As the elections approached, politicians set up their own thieves' stalls and started selling their number two thieves by the names of Usama Hamza, Asad Zaman Cheema and Khalid Bashir.

گوجرہ : الیکشن قریب آتے ہی سیاستدانوں نے اپنے اپنے چورن کے سٹال سجا لیے اور اسامہ حمزہ ، اسد زمان چیمہ اور خالد بشیر کا نام لےکر اپنا اپنا دو نمبر چورن فروخت کرنا شروع کردیا آپ لوگوں کے علم میں اضافہ کرتا چلو کہ عموما لاری اڈوں میں نیم حکیم اپنی دوائی بیچنے کےلئے مجمع لگاتے ہیں کہ ہمارے پاس ٹائمنگ کو بہتر کرنے مردوں کی بےشمار جنسی بیماریوں کا علاج ہے تو ہمارے لوگ جنسی غلام ہیں مجمعے میں کئی سو موجود ہوتے ہیں لیکن بعد میں دوائی صرف ایک دو ہی خریدتے ہیں باقی سب مزہ لینے والے ہی ہوتےہیں اسی طرح ابھی آپ نے جو مجمع لگا رکھا ہے اس میں لوگ تو آپکو نظر آرہے ہیں لیکن ادھرلوگ جنسی غلام تھے ادھر لوگ ذہنی غلام ہیں باقی اس مجمعے کا پتا الیکشن پر لگ جائے گا کہ کون کتنے پانی میں ہیں اگر اسامہ صاحب کا نام لےکر اپکا چورن بک رہا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں آپ کے رزق کو ٹانگ مارنے والے ایک چورن ہمیشہ سے گوجرہ کی معصوم عوام کو بیجا گیا ہے کہ گوجرہ میں حمزہ صاحب کے دور میں کوئی ترقی یا کام نہیں ہوا۔ اور حمزہ صاحب نے سینیٹر ہوتے ہوئے حلقے کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔ کیا وڑائچ برادران سے پوچھا جائے کہ

گوجرہ میں سب سے بڑا خطرہ پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی سے ہوگا

شہر گوجرہ کی سیاست کا احوال جنرل الیکشن کی آمد آمد ہے تمام سیاسی جماعتوں نے کمر کس کے بھر پور کمپین شروع کردی ہے پنجاب میں اصل مقابلہ پاکستان تحریک انصاف اور ن لیگ کے اتحادی پی ڈی ایم نامی مکس اچار کے مابین ہوگا باقی حلقوں کی طرح شہر گوجرہ میں بھی پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کے لیے سیاستدانوں میں زبردست قسم کی رسہ کشی جاری ہے پی پی 118 اور این اے 105 کی صورت حال بالکل واضح ہے اور یہاں سے این اے 105 سے اسامہ حمزہ صاحب مضبوط امیدوار ہیں اور پی پی 118 سے اسد زمان چیمہ اسامہ حمزہ کے مضبوط ونگ ہیں اس طرح پی پی 118 سے اسامہ حمزہ اور اسد زمان چیمہ باآسانی جیت جائیں گے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کا گراف آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور پاکستان تحریک انصاف دنیا کی چھٹی بڑی پارٹی ابھر کے سامنے آئی ہے ۔ اب بات کرتے ہیں پی پی 119 سے جہاں سے سابقہ ٹکٹ ہولڈر خالد بشیر ،احسن احسان گجر اور میاں طارق صاحب ٹکٹ کی دوڑ میں شامل ہیں اگر پی پی 119 میں سے ان تینوں میں سے ایسا مضبوط امیدوار سامنے لایا جاتا جس کا ووٹ بینک تگڑا ہے تو پی پی 119 کیساتھ ساتھ این اے 105 کی سیٹ